Wednesday, June 14, 2023

شعرائے مہاراشٹر

 شعرائے مہاراشٹر (جلد سوم-مالیگاؤں ۱۹۶۰ء کے بعد)



ایون اردو، دہلی جون 2023

2 جلد نمبر 37 شمارہ نمبر

مصنف : خلیق الزماں نصرت

ضخامت : ۱۹۰صفحات

قیمت : ۲۰۰روپے

ملنے کا پتہ : ہائوس نمبر -۲۰۱، سیکنڈ فلور، یونس ٹیلر گلی، صلاح الدین ایوبی،اسکول، بھیونڈی-421302

پیش نظر کتاب شعرائے مہاراشٹر کا تذکرہ ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ تذکرہ اردو کی قدیم صنف ہے۔ اس کی اہمیت و افادیت سے انکار کرنا ممکن نہیں۔ تذکرہ کے ذریعے قاری مختصر سے وقفے میں مختلف شعرا کے حالات زندگی، ان کی زندگی میں پیش آنے والے اہم واقعات، اس عہد کے ادبی، سیاسی و سماجی حالات کے ساتھ ساتھ شعرا کا نمونۂ کلام بھی دستیاب ہوجاتا ہے۔ اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ تذکرہ نگار ایک ہی وقت میں تاریخ نگار، سوانح نگار اور نقاد کی حیثیت اختیار کرلیتا ہے۔ خلیق الزماں نے تذکرہ کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ کتاب تخلیق کی ہے، اس میں تقریباً ۱۱۲ شعرا کی سوانح حیات اور ان کا نمونۂ کلام درج ہے، جن میں سے۴۰ شعرا بقید حیات ہیں۔

پہلا تذکرہ ’’لطف ہارونی کا ہے۔ یہ ۱۹۳۲ء میں پیدا ہوئے۔ ان کے بزرگ الہ آباد کے رہنے والے تھے۔ مالی تنگی کے سبب تعلیم کا سفر پرائمری تک ہی محدود ہوگیا تھا، لیکن انھوں نے صنف سخن میں اپنی جگہ بنالی۔ یہ مسلم مالیگانوی کے شاگرد تھے لیکن استاد کے انتقال کے بعد ہارون شبلی سے اصلاح لینے لگے۔ خلیق الزماں نصرت لطف ہارونی کی شاعری پر اظہار خیال کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’انھوں نے اپنی غزلیہ شاعری میں دوستی، محبت، اخلاق اور رواداری کی خوشبو سمودی ہے۔ طرح طرح کی شعری اصطلاح کا استعمال کر کے پرانی کہاوتوں کو رنگین بنادینے میں لطف کا جواب نہیں۔ چھوٹی بحروں میں شعر کہنا زیادہ بہتر سمجھتے ہیں۔‘‘

کتاب میں محمد اسحاق خضرؔ کا تذکرہ بھی ملتا ہے۔ ان کی شخصیت اور ادبی کارنامے سے مصنف بہت متاثر ہیں۔ محمد اسحاق خضرؔ مالیگائوں میں پیدا ہوئے۔ ممبئی سے انٹر سائنس اورناسک سے بی اے کرنے کے بعد پھر ممبئی واپس آئے اور انگریزی میں ایم اے کیا۔ انھوں نے حضرت خضر کی طرح مہاراشٹر میں عام لوگوں کو تعلیم کی راہ دکھائی اور جب پرنسپل کے عہدے پر فائز ہوئے تو اپنے علاقہ میں گھر گھر جاکر تعلیم کی دعوت دی۔ مصنف محمد اسحاق کی شخصیت کے ساتھ ان کے نمونۂ کلام پر روشنی ڈالتے ہیں، جس سے احساس ہوتا ہے کہ محمد اسحاق خضرؔ کے کلام میں دنیا کی بے ثباتی کا ذکر کثرت سے ملتا ہے۔

کتاب دو حصوں پرمشتمل ہے۔ شعرائے قائماں اور شعرائے رفتگاں۔ حصہ اول سے دو شعرا پر گفتگو کرنے کے بعد شعرائے قائماںسے مسلم مالیگائوں کا تبصرہ ضروری ہے۔ یہ ۱۹۰۱ء میں مالیگائوں میں پیدا ہوئے۔ شاعری کے میدان میں خاص مقام حاصل کیا۔ ایک بہترین لائبریری کے موجد تھے۔ سرسید کی تحریک اور ان کے خیالات سے بہت متاثر تھے، اس کے زیر اثر ایک انگلش اسکول کی بنیاد ڈالی اور غزلوں کی جگہ نظمیں لکھیں۔ان کے شاگردوں کی لمبی فہرست ہے، جنھوں نے ملک اور قوم کی خوب خدمت کی اور کامیاب زندگی کے مالک رہے۔

اسی طرح دیگر شعرا پر بھی عمدہ تذکرہ کیا گیا ہے۔ ظاہر ہے یہاں ان سب پر تبصرہ ممکن نہیں تھا۔ پیش لفظ محمد اسحاق خضرؔ نے لکھا ہے جو اہمیت کا حامل ہے۔ اس کے بعد مصنف نے ’’اپنی بات’’ میں مہاراشٹر خصوصاً مالیگائوں کے بارے میں جو معلومات فراہم کی ہیں وہ خاصی دلچسپ اور اہم ہیں۔ مالیگائوں کی تاریخ، اس شہر کے آباد ہونے کے ساتھ ساتھ جس طرح اس کے محل وقوع کو قلم بند کیا گیا ہے اس سے مصنف کی مالیگائوں سے انسیت کا علم ہوتا ہے۔

خلیق الزماں نصرت نے قدیم تذکروں کا ذکر کرتے ہوئے موجودہ دور میں اس کی اہمیت اور ضرورت پر بھی فنکارانہ روشنی ڈالی ہے۔ یہ جلد سوم ہے امید ہے کہ آئندہ بھی اس کی اور جلدیں اسی طرح بھرپور معلومات کے ساتھ جلد ہی منظر عام آئیںگی۔ مصنف کی محنت و کاوش یقیناً قابل تعریف ہے۔ یہ کتاب دیگر ریاستوں کو مالیگائوں کی ادبی سرگرمیوں سے متعارف کرواتی ہے۔ آخر میں مبارکباد دینا چاہوںگی خلیق الزماں نصرت کو کہ انھوں نے اپنے شہر کے شعراکو اس کتاب کے ذریعہ زندۂ جاوید کردیا ہے۔

عقیلہ

3040، دوسری منزل، گلی قاضی واڑا، نئی دہلی-110002

موبائل: 8810597993


No comments:

Post a Comment

اردو صحافت کا سرفروشانہ کردار

اردو صحافت کا سرفروشانہ کردار ڈاکٹر سمیع احمد اردو ایک زندہ اور متحرک زبان ہے ،اس نے ہمیشہ ملک کی تعمیر وترقی میں ایک متحرک کردار اداکیا۔ملک...