زعفران زار۔ ودربھ کی منتخب نگارشات
مرتب : محمد اسداللہ
ضخامت : ۳۶۸صفحات
قیمت : ۳۳۰ روپے
ملنے کا پتہ : الفاظ پبلی کیشنز ، پھٹانا اولی ،کامٹی ۔ ۴۴۱۰۰۱، ضلع ناگپور موبائل : 07721877941
ادب کا مطالعہ ہمارے ثقافتی، تہذیبی اور تفریحی تقاضوں کی تکمیل کے ساتھ ہمیں ایسے بالیدہ شعور و احساس سے بھی آ راستہ کرتاہے جو ایک بہتر زندگی گزارنے کے لیے ضروری ہے ۔ طنز و مزاح کے متعلق پہلا تاثر یہ ہے کہ وہ ہماری تفریحِ طبع کا ذریعہ ہے اور اس کا مطالعہ ہماری طبیعت کو شگفتگی عطا کر کے ہمارے فکر و غم کو دور بھگاتا ہے ۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ادب میں ظرافت سماج کی تنقید کا ایک زبردست آ لہ ہے ، طنزیہ و مزاحیہ ادب سماج کی ناہمواریوں کا شعور پید اکر تا ہے۔ وقت گزرنے پر مذموم رسوم و رواجوں کے ساتھ جب طبیعتیں مانوس ہوجاتی ہیں تو عوامی سطح پر برائی کا احساس جاتا رہتا ہے ۔ظرافت ناموزوں اور بے ہنگم طریقِ کار کے غلط ہونے کا شعورپیدا کرکے اس کو ختم کر نے میں مدد کرتی ہے ۔
زیر ِ تبصرہ کتاب’ زعفران زا ر‘علاقۂ ودربھ کے ظرافت نگاروں کی شعری و نثری تخلیقات کا ایک انتخاب ہے ۔اس کتاب کے ذریعے پہلی مرتبہ یہ احساس دلانے کی کو شش کی گئی ہے کہ اردو ادب میں ظرافت کی آ بیاری کرنے والوں کا ایک قافلہ اس دیار میں بھی موجود ہے ورنہ اب تک دہلی ،ممبئی ،لاہور اور حیدر آ باد طنز و مزاح کے مشہور مراکز رہے ہیں ۔ ’زعفران زار‘ کے مرتب محمد اسد اللہ اردو کے ایک معروف انشائیہ نگار اور طنز و مزاح نگار ہیں ۔ وہ خود بھی اس کارواں میں شامل ہیں ۔ انشائیہ نگاری میں تخلیقی و تحقیقی سطح پران کا کام متعددکتابوں کی شکل میں منظرِ عام پر آچکا ہے ۔ اس کے علاوہ محمد اسد اللہ نے مراٹھی ادب کی نمائندہ مزاحیہ تخلیقات کو بھی تراجم کے ذریعے اردو میں منتقل کیا،اس سلسلے میں ان کی دو کتابیں زیورِ طبع سے آ راستہ ہوچکی ہیں ۔
باب دوم میں وہ ادیب ہیں جنھوں نے منہ کا مزہ بدلنے کے لیے کبھی کبھار اس صنف میں طبع آ زمائی کی ہے اور تا ہنوز ان کی کوئی کتاب طنز و مزاح کی شائع نہیں ہوئی ،انھیں ’یارانِ بے پیالہ ‘کے نام سے یاد کیا گیا ہے ۔ ان میں چند اہم نام یہ ہیں ۔ ڈاکٹرسمیع بن سعد، محمد خورشید نادر،شکیل شاہجہاں ،ڈاکٹر اشفاق احمد ،ڈاکٹر اظہر حیات ،رنق جمال ،شاہد رشید، عمر حنیف ،یحییٰ جمیل ،ریحان کوثر ،ڈاکٹر توحید الحق ،ڈاکٹر کلیم ضیا،خان حسنین عاقب ،محمد رفیع مجاہد، محمد ایوب ، سید اسد تابش شمیم افسر اور الیاس احمد ہیں ۔ اس کے بعد باب سوم میں ’فردوس گوش ‘ کے تحت ودربھ کے ۱۹ شعرا کا مزاحیہ کلام ہے ۔ اس کتاب کے پیش لفظ میں مشہور مزاح نگار شکیل اعجاز نے لکھا ہے کہ کسی کا دل خوش کرنا ،اس کو ہنسنے مسکرانے کے مواقع فراہم کرنا ،بھی ایک نیکی مانی جاتی ہے ۔یہ کتاب اس قسم کی نیکیوں سے بھری پڑی ہے ۔
محمد اسد اللہ نے اس کتاب کے مقدمے میں ودربھ کا محلِ وقوع اور تاریخی حقائق کے علاوہ وہاں طنز و مزاح کے ارتقا پر روشنی ڈالنے کے علاوہ اس کتاب میں شامل قلمکاروں کے فن اور طنز و مزاح سے متعلق ضروری معلومات پیش کی ہیں ۔
ا ن مزاح نگاروں میں سے اکثر ایسے ہیں جنھوں نے اردو ادب میں اپنی پہچان بنائی ، طنز و مزاح کو اپنی طبیعت کی شگفتگی سے فیضیاب کیا اور عصری زندگی کی مضحکہ خیز تصویروں کو ادب کے ایوان میں مطالعے کے قابل بنایا۔
درج ذیل شاعروں کی دو دومنظومات یا غزلیں شامل کتاب کی گئی ہیں ۔
حافظ محمد ولایت اللہ ،عبدالصمد جاوید( علامہ گنبد ) ،فیاض افسوس ، ڈاکٹر شرف الدین ساحل ،ناظم انصاری ،جملوا انصاری ،سرفراز کاتب ،فنی ایوت محلی ، لقب عمران ،فوجی جلگانوی، غنی اعجاز ،رفیق شاکر ،انور احمد قریشی ،منھ پھٹ ناگپوری ،مسعود جھانپڑ ، مفلس قارونی، سرخاب، سوامی کرشنانند سوختہ ،زین العابدین نایاب ، حیدر بیابانی ،متین اچلپوری ، فصیح اللہ نقیب،جھنجھٹ اکولوی ، ریاض الدین کامل ،محمد توحید الحق،نادر بالاپوری ،انیس احمد شوق ،وحید شیخ ،التمش شمس،عقیل ساحر ،بشیر بشر ،عمران علی خا ن ،جمیل انصاری ،شاداب انجم وغیرہ ۔
درخشاں پروین
بلاک نمبر-1، بیگم عظیم النسا ہال، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ-202002
No comments:
Post a Comment