Wednesday, June 14, 2023

الیاس احمد گدی: حیات و نشانات

الیاس احمد گدی: حیات و نشانات



ایون اردو، دہلی جون 2023

2 جلد نمبر 37 شمارہ نمبر

مرتب : ڈاکٹر ہمایوں اشرف

ضخامت : ۹۴۴صفحات

قیمت : ۵۳۴ روپے

ناشر : ایجوکیشنل پبلشنگ ہائوس، 

انصاری روڈ، دریا گنج، نئی دہلی-۲

ڈاکٹر ہمایوں اشرف اردو ادب میں محتاج تعارف نہیں ہیں۔ انھوں نے ایک سنجیدہ محقق، قابل استاد اور دوررس اور بالغ نظر ناقد کے طور پر اپنی پہچان بنائی ہے۔ بطور صحافی بھی ایک عرصے تک خدمات انجام دی ہیں۔ میں انھیں اس وقت سے جانتا ہوں جب وہ قومی تنظیم کا ادب ایڈیشن ترتیب دیا کرتے تھے۔برسوں پہلے جب اردو ناقدین ابن صفی پر لکھنے یا بات کرنے سے گریز کرتے تھے، ہمایوں اشرف نے قومی تنظیم کا پورا ایک صفحہ ابن صفی کے نام کیا تھا اور وہ صفحہ آج بھی میرے پاس محفوظ ہے۔’’اردو صحافت: مسائل و امکانات‘‘، ’’فکشن سے پرے‘‘،’’فکشن کی بازیافت‘‘، ’’متن اور مفہوم‘‘،’’ غیاث احمد گدی: فرد اور فنکار‘‘،’’ معنیٰ نما‘‘،’’ شناخت اور ادراک معنیٰ‘‘،’’عبدالصمد عکس در عکس‘‘،’’ کلیات منٹو‘‘(سات جلدیں)، ’’زکی انور:جائزے اور افسانے‘‘، ’’وہاب اشرفی ::منفرد نقاد اور دانشور‘‘،’’رضا نقوی واہیؔ: آئینہ در آئینہ‘‘ وغیرہ ان کی کتابیں ہیں۔ انھوں نے الیاس احمد گدی، غیاث احمد گدی اور رضا نقوی واہی پر مونوگراف بھی تحریر کیے ہیں۔ حال ہی میں انھوں نے شفیع مشہدی کے نمائندہ افسانوں کو بھی مرتب کیا ہے۔ہمایوں اشرف خاموشی سے کام کرنے پر یقین رکھتے ہیں اور انھوں نے نامور نقاد ومحقق پروفیسر وہاب اشرفی کے زیر سرپرستی تنقید کے اسرار و رموز سے آگاہی حاصل کی ہے۔اردو فکشن ان کا خاص میدان رہا ہے، اس حوالے سے ان کے مضامین تواتر سے چھپتے رہے ہیں۔حال ہی میں انھوں نے ’’الیاس احمد گدی: حیات و نشانات‘‘ کے عنوان سے ایک ضخیم وحجیم کتاب ترتیب دی ہے۔یہ کتاب الیاس کی حیات و خدمات کا مکمل احاطہ کرتی ہے اور الیاس احمد گدی کی شخصیت و فکشن نگاری پر انسائیکلو پیڈیا کا درجہ رکھتی ہے۔ الیاس کی ادبی زندگی کا شاید ہی کوئی گوشہ ہو جو اس کتاب میں شامل ہونے سے رہ گیا ہو۔

اس کتاب کو چھ ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔پہلے باب میں الیاس احمد کی سوانح اور حیات و خدمات پر مضامین شامل کیے گئے ہیں۔ اس باب سے قبل پروفیسر علیم اللہ حالی نے بعنوان ’’استقبال‘‘ ہمایوں اشرف کی اس کوشش کی ستائش کی ہے۔

پہلے باب میں پرکاش فکری، ظہیر غازی پوری، محمد منصور عالم، انور پاشا، رونق شہری، راشد انور راشد، شاذیہ عمیر،محمد غالب نشتر وغیرہ کے مضامین ہیں۔ دوسرا باب الیاس احمد گدی کے تین مصاحبوں پر مبنی ہے جس کا عنوان’’ گفتار الیاس‘‘ رکھا گیا ہے۔ راشد انور راشد، شہاب اختر اور فیروز عالم نے الیاس احمد گدی سے بہترین بات چیت کی ہے اور ہم عصر ادبی منظرنامے پرالیاس احمد گدی نے بھی پرمغز گفتگو کی ہے۔ تیسرے باب’’ فسانۂ الیاس‘‘ میں گدی صاحب کی افسانوی خدمات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔اس حصے میں وارث علوی، محمد محفوظ الحسن، عبدالقیوم ابدالی، ہمایوں اشرف، احمد صغیر، اختر آزاد، رضوانہ پروین،محمد معین الدین اور مہاتب پیکر اعظمی کے مضامین شامل ہیں۔ اس باب کے بعد’’ الیاس احمد گدی کے بکھرے افسانے‘‘ کے نام سے ایک باب قائم کیا گیا ہے جس میں الیاس کے چھ ایسے افسانے رکھے گئے ہیں جو ان کے کسی افسانوی مجموعے میں شامل نہیں ہیں۔یہ افسانے ہیں۔’’ٹام جیفرسن کے پنجرے‘‘،’’ آخری حربہ‘‘، ’’داشتہ‘‘، ’’گھر بہت دور ہے‘‘، ’’سنائوں تمہیں بات ایک رات کی ‘‘اور’’ شناخت‘‘۔ ’’ثبات الیاس‘‘ کے زیر عنوان الیاس احمد گدی کی ناول نگاری کے حوالے سے مضامین شامل ہیں۔

’’ثبات الیاس‘‘ کے تحت کل ۳۴ مضامین شامل کیے گئے ہیں۔ کچھ مضامین میں تکرار بھی نظر آتی ہے اور اگر صرف ’’فائر ایریا‘‘ پر مبنی مضامین کو کتاب سے الگ کردیں تو ایک اور ضخیم کتاب تیار ہو سکتی ہے۔ان مضامین میں عبدالمغنی، شمیم حنفی،احمد یوسف،منظراعجاز، نارنگ ساقی، انیس رفیع، نامی انصاری، مصطفیٰ کریم،مناظر عاشق ہرگانوی،قیصر شمیم،علی احمد فاطمی،منظرحسین،اظہار خضر،مشرف عالم ذوقی، حامد علی خاں،آفتاب احمد آفاقی، شہاب ظفر اعظمی، آصف سلیم، عارفہ بشریٰ،نکہت زماں وغیرہ کی تحریریں قابل ستائش ہیں۔ دیگر مضامین بھی محنت سے لکھے گئے ہیں۔ ان مضامین میں مجھے اظہار خضر کا مضمون زیادہ وقیع لگا اور اس میں ناول کے حوالے سے بھرپور گفتگو کی گئی ہے۔پروفیسر شمیم حنفی نے بھی ناول کی تعریف کی ہے اور اسے اچھوتا ناول قرار دیا ہے۔ 

کتاب میں آخر کے دوابواب ’’اسفار الیاس ‘‘اور’’ تراجم الیاس‘‘ ہیں۔اسفار کے تحت الیاس احمد گدی کے بنگلہ دیش کے سفر پر مبنی سفرنامہ ’’لکشمن ریکھا کے پار‘‘ کے حوالے سے آفتاب احمد آفاقی، سرور حسین، فیروز عالم، علام الدین اور شمس الہدیٰ انصاری کے مضامین ہیں۔ الیاس احمد گدی نے پھنیشور ناتھ رینو کی کہانیوں کا ہندی سے اردو میں ترجمہ کیا تھا جو نیشنل بک ٹرسٹ سے شائع ہوا تھا۔ اس ترجمے پر ہمایوں اشرف کا ایک مضمون بعنوان ’’الیاس احمد گدی بحیثیت مترجم‘‘ شامل کتاب ہے۔ واقعی یہ کتاب الیاس احمد گدی پر دستاویزی حیثیت رکھتی ہے اور الیاس کے حوالے سے مستقبل میں تحقیقی کام کرنے والوں کے لیے اہم کتاب ثابت ہوگی۔

عبدالحی

شعبۂ اردو، سی ایم کالج، دربھنگہ، بہار


No comments:

Post a Comment

اردو صحافت کا سرفروشانہ کردار

اردو صحافت کا سرفروشانہ کردار ڈاکٹر سمیع احمد اردو ایک زندہ اور متحرک زبان ہے ،اس نے ہمیشہ ملک کی تعمیر وترقی میں ایک متحرک کردار اداکیا۔ملک...